خشکی میں بهی دریاؤں سے ملتا ہے سمندر
لگتا ہے مگر پهر بهی کہ پیاسا ہے سمندر
جانے مرے اس خواب کی تعبیر بهی کیا ہو
دیکها تها کہ دریا سے نکلتا ہے سمندر
پر سوز ہو جیسے یہ کڑی دهوپ کی زد میں
صحرا میں بهٹکتا ہوا لگتا ہے سمندر
مٹ جاتے ہیں اس میں کئی گرتے ہوئے دریا
دریا میں بهلا کب کوئی گرتا ہے سمندر
جتنا بهی ہے پهیلا ہوا یہ حد _نظر تک
عقیل یہ انسان سے چهوٹا ہے سمندر