خموشی میری لے میں گنگانا چاہتی ہے

Poet: اویس By: اویس, Chaman

خموشی میری لے میں گنگانا چاہتی ہے
کسی سے بات کرنے کا بہانا چاہتی ہے

نفس کے لوچ کو خنجر بنانا چاہتی ہے
محبت اپنی تیزی آزمانا چاہتی ہے

مبادا شہر کا رستہ کوئی رہ رہ نہ پا لے
ہوا قبروں کی شمعیں بھی بجھانا چاہتی ہے

گلابوں سے لہو رستا ہے میری انگلیوں کا
فضا کیسی چمن بندی سکھانا چاہتی ہے

میں اب کے اس کی بنیادوں میں لاشیں چن رہا ہوں
امارت کوئی قصر دلبرانہ چاہتی ہے

جہاں پتھر سہی لیکن جنوں کی خود نمائی
فریب جلوۂ آئینہ خانہ چاہتی ہے
 

Rate it:
Views: 60
23 Jul, 2025