حرام خوری کا چڑھا اک خمار سا
نہ دل صاف رہے نہ ہی رہا کوئی پارسا
دھوکے بازی کے اس زمانے میں
ڈھونڈھ دکھاؤ کوئی یار،یار غار سا
خواب غفلت اتنا حسیں ہے کیا؟
کہیں نہیں ملتا کوئی تھوڑا بیدار سا
یہ نیندیں سب کچھ لے ڈوبتی ہیں
رب نہ دکھائے منظر اجڑے دیار سا
محور غلامی نفس کے گرد، محوگردش ہیں
دلوں پہ جیسے چھایا، گرد وغبار سا
صراط مستقيم پہ ذرا چل کے تو دیکھ نوشی
محسوس ہوگا قلب وروح کو قرار سا