ہجر کی نیند میں
وصل کے خواب میں
خوابِ شب تاب میں
دکھ کے بے آب میں
ارض کے چاک پر
جسم کی خاک پر
قطرہ ء اشک میں
موجِ افلاک پر
گندمی فصل میں
نطفہ ء نسل میں
شکل بے شکل میں
اصل بے اصل میں
شبنمی جھاگ میں
ریشمی آگ میں
تن کے آزار میں
من کے اُس پار میں
عکس بے عکس میں
عمر کے رقص میں
عہد بے عہد میں
وقت بے وقت میں
ابتدا ۔۔۔۔ انتہا
لاجوردی خلا
ہے ازل تا ابد
جست بھر فاصلہ
روشنی! روشنی
روشنی! روشنی