خواہشوں کے چُنگل میں دیر تک نہیں رہنا
اس مہیب جنگل میں دیر تک نہیں رہنا
ایک دن تو جانا ہے اور وہ دن تو آنا ہے
اس جہاں کی ہلچل میں دیر تک نہیں رہنا
کنجِ گل سے اُٹھنا ہے ، تتلیو ! خدا حافظ
اس دھنک کے آنچل میں دیر تک نہیں رہنا
میرے حصّے کا پانی مجھ کو مل ہی جانا ہے
میرے حق کو چھاگل میں دیر تک نہیں رہنا
ڈوب جانا ہے اس کو وہ جو میرا سورج ہے
جھٹپٹے کے اس پل کو دیر تک نہیں رہنا
آنکھ بھی تو کھلنی ہے ریت کے شبستاں میں
خواب زار محمل میں دیر تک نہیں رہنا