خود نوید زندگی لائی قضا میرے لیے
Poet: Meer Anees By: Nafees, khi
خود نوید زندگی لائی قضا میرے لیے 
 شمع کشتہ ہوں فنا میں ہے بقا میرے لیے
 
 زندگی میں تو نہ اک دم خوش کیا ہنس بول کر 
 آج کیوں روتے ہیں میرے آشنا میرے لیے
 
 کنج عزلت میں مثال آسیا ہوں گوشہ گیر 
 رزق پہنچاتا ہے گھر بیٹھے خدا میرے لیے
 
 تو سراپا اجر اے زاہد میں سرتاپا گناہ 
 باغ جنت تیری خاطر کربلا میرے لیے
 
 نام روشن کر کے کیونکر بجھ نہ جاتا مثل شمع 
 نا موافق تھی زمانہ کی ہوا میرے لیے
 
 ہر نفس آئینۂ دل سے یہ آتی ہے صدا 
 خاک تو ہو جا تو حاصل ہو جلا میرے لیے
 
 خاک سے ہے خاک کو الفت تڑپتا ہوں انیسؔ 
 کربلا کے واسطے میں کربلا میرے لیے 
  
More Meer Anees Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 