میری ہی شادی میں مجھ پر ادھار چڑھا چڑھا کر
خوش ہورہے ہیں لوگ ناچ ناچ کر
میں گم سم پڑا ہوں سر پر سہرا سجا سجا کر
احباب چہک رہے ہیں مجھ کو پھنسا کر
میں ھال میں بے حال ہوں یہ قدم اٹھا اٹھا کر
دوست یار مست ہیں حوروں کو دیکھ دیکھ کر
میں بھوک سے بلک رہا ہوں اندر ہی اندر
وہ بھینچ رہے ہیں مجھ کو گلے لگا لگا کر
شادی ایسا لڈو ہے کھائے یا نہ کھائے پچھتائے
میں بھی کھا کر پچھتایا تو بھی کھا کر پچھتا کر
اپنی اپنی شادی میں زیادہ میلا مت لگا کر
اسلام کا یہ درس ہے ہر کام سادگی سے کر
زندگی کے ہر شعبہ میں سادگی کو اپنا شعار بنا کر
خود بھی بچو اسراف سے اور لوگوں کو بھی بچا کر
سچا انسان وہی ہے جو لوگوں کو اسراف سے بچائے
وہ انسان انسان نہیں جو لوگوں کو بہکائے اور ورغلائے
تم بھی کچھ عقل کرو ان کاموں سے اورتوبہ کر
کچھ نہیں ہاتھ آئے گا تیرے نمائش اور دکھاوے میں لٹا کر
تھوڑی دیر کا میلہ ہے اور پھر تم اکیلا ہے
زندگی بھر کی پونجی کو یوں لمحوں میں برباد نہ کر
کوئی بھی تیرا ہمدرد نہیں ہے آئے ہیں سب تماشائی بن کر
تو سوچ رہا ہے شاید یہ سب آئے ہیں تیرے ہمدرد بن کر
کوئی کسی کا درد نہیں لیتا اس جہاں میں سب تنہا ہے
ہر رشتہ وقتی وقتی ہے اور ہر ناطہ فانی فانی ہے