خوشی ہمیں تو دلانے کو عید آئی ہے
چمن میں پھول کھلانے کو عید آئی ہے
جو روٹھے ہیں منانے کو عید آئی ہے
یہ دشمنی تو مٹانے کو عید آئی ہے
گلے ہو ختم سبھی جائیں گے یہ دیکھنا اب
ہمارے اپنے یہ لٹانے کو عید آئی ہے
ذرا سی بات پہ ہوئے تھے خرخشے جو کبھی
ہمارے شکوے یہ مٹانے کو عید آئی ہے
نہیں رہے گی عداوت ملیں گے جب شہزاد
سبھی یہ جھگڑے مٹانے کو عید آئی ہے