خوف برق رہا نہ خوف بلا مجھے
ملا ہے تیرا جب سے آسرا مجھے
تیرے در پہ جھکی جبیں تو دیکھا
مل گیا سجدے ہی میں خدا مجھے
تھام لیا ہے ، تیرا دامن آقا
ڈرائیں گے منکر ، نکیر پھر کیا مجھے
گزرے جاتی ہے بیکار ، عمر ساری
اب تو مدینے میں لو بلا مجھے
دے دیجئے ابھی پروانہ معافی کا
آتے ہوئے سامنے آتی ہے حیا مجھے
مدت ہوئی ہے دبائے ، آرزو طاہر
پیغام دیتی ہے کب دیکھئے صبا مجھے