خواہش تھی میری خود کو ان کی نظر کر دوں جلا کے خود کو طور کی اور بھی قدر کر دوں یہ کیسا رشتہ زلف سے زنجیر کا بنایا ہے مزا آجائے گا ان کے حوالے خود کو میں اگر کردوں پتوں یا حنا سے کہاں ہوں گے سرخ ہاتھ تیرے حکم ہو تیرا تو میں اب خوں جگر کر دوں