خیر کو خیر شر کو شر کہنا
سر قلم ہو تو ہو مگر کہنا
دکھ بشر کا نہ جو بشر سمجھے
اس بشر کو نہ تم بشر کہنا
لوگ چہرے پہ رکھتے ہیں چہرہ
ہر کسی کو نہ معتبر کہنا
سنگ ریزے تو سنگ ریزے ہیں
سنگ ریزوں کو مت گہر کہنا
ہے برا فعل آدمی کا یہ
سب کی باتیں ادھر ادھر کہنا
درد کے پھل ہی جس میں آتے ہوں
اس کو راحت کا مت شجر کہنا
یہ جہاں اک سرائے فانی ہے
نصرؔ اس کو نہ مستقر کہنا