یارب در فرید کے منگتوں کی خیر ہو
انکے دیار پاک کے رستوں کی خیرہو
خواجہ معین الدین نے دیکھا تو یہ کہا
اے بختیار تیرے مریدوں کی خیر ہو
یہ عشق یہ جنون کسی کو بھی نہ ملا
آب وضو کو آنکھ دی چشموں کی خیرہو
خواجہ نظام الدین اور صابر علاؤ الدین
گنج شکر کے شیرہیں شیروں کی خیر ہو
تو لکھ رہا ہے وارثی عشرت جو منقبت
جاگا تیرا نصیب نصیبوں کی خیر ہو