درد جب ہمکلام ہوتا ہے
خوب ہی اہتمام ہوتا ہے
راز افشا نہ ہو اسی خاطر
دور سے ہی سلام ہوتا ہے
استعارے سجائے جاتے ہین
موسموں کا بھی نام ہوتا ہے
ہجر کے دلخراش لمحوں کا
اک تبسم انعام ہوتا ہے
رات تارون کو تکتے رونا بھی
عاشقوں کا ہی کام ہوتا ہے
عشق میں جو تمام ہوجائے
اس کا ہی احترام ہوتا ہے
پوچھیئے نہ کہ کیا گزرتی ہے
ذکر جب ان کا عام ہوتا ہے
حال اب کیا بتائیں اپنا جو
رات دن صبح شام ہوتا ہے
غزل رکتا نہیں کسی کے لیے
وقت کس کا غلام ہوتا ہے