درد ہی درد اور کیا ہے عشق
روگ ہے مستقل سزا ہے عشق
دونوں عالم کی ابتدا ہے عشق
کربلا کی بھی انتہا ہے عشق
رقص ہےاک تھرکتے شعلوں کا
گنگناتی ہوئ ہوا ہے عشق
عالم وجد ہے نگاہوں کا
دل سے نکلی ہوئ صدا ہے عشق
نفرتوں کی فصیل ڈھاتا ہوا
رب کی بخشی ہوئ عطا ہے عشق
سرکسشی بھی اسکی خاصیت
کیا بتاؤن کہ کیا بلا ہے عشق
رستے زخمون کا ایک منبع ہے
اور ان پہ ر کھی دوا ہے عشق
ہر کسی کو سمجھ نہین آتا
وہ ہی جانے جسے ہوا ہے عشق
لوگ کتنی بھی سازشیں کرلیں
پر مرا صرف فیصلہ ہے عشق