Add Poetry

دردہی درد اور کیا ہے عشق

Poet: حیاء غزل By: Haya Ghazal, Karachi

درد ہی درد اور کیا ہے عشق
روگ ہے مستقل سزا ہے عشق

دونوں عالم کی ابتدا ہے عشق
کربلا کی بھی انتہا ہے عشق

رقص ہےاک تھرکتے شعلوں کا
گنگناتی ہوئ ہوا ہے عشق

عالم وجد ہے نگاہوں کا
دل سے نکلی ہوئ صدا ہے عشق

نفرتوں کی فصیل ڈھاتا ہوا
رب کی بخشی ہوئ عطا ہے عشق

سرکسشی بھی اسکی خاصیت
کیا بتاؤن کہ کیا بلا ہے عشق

رستے زخمون کا ایک منبع ہے
اور ان پہ ر کھی دوا ہے عشق

ہر کسی کو سمجھ نہین آتا
وہ ہی جانے جسے ہوا ہے عشق

لوگ کتنی بھی سازشیں کرلیں
پر مرا صرف فیصلہ ہے عشق

Rate it:
Views: 1271
17 Nov, 2015
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets