Add Poetry

درمیاں گر نہ ترا وعدۂ فردا ہوتا

Poet: Anwar Masood By: rubab, khi
Darmia Gir Na Tra Wada Fardaa Hota

درمیاں گر نہ ترا وعدۂ فردا ہوتا
کس کو منظور یہ زہر غم دنیا ہوتا

کیا قیامت ہے کہ اب میں بھی نہیں وہ بھی نہیں
دیکھنا تھا تو اسے دور سے دیکھا ہوتا

کاسۂ زخم طلب لے کے چلا ہوں خالی
سنگ ریزہ ہی کوئی آپ نے پھینکا ہوتا

فلسفہ سر بہ گریباں ہے بڑی مدت سے
کچھ نہ ہوتا تو خدا جانے کہ پھر کیا ہوتا

ہم بھی نوخیز شعاعوں کی بلائیں لیتے
اپنے زنداں میں اگر کوئی دریچہ ہوتا

آپ نے حال دل زار تو پوچھا لیکن
پوچھنا تھا تو کوئی اس کا مداوا ہوتا

دست‌ مفلس سے تہی تر ہے سفینہ انورؔ
اس پہنچنے سے تو ساحل پہ نہ پہنچا ہوتا

 

Rate it:
Views: 1837
21 Jan, 2019
Related Tags on Anwar Masood Poetry
Load More Tags
More Anwar Masood Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets