درندوں کی پھیلی ہے ایسے حکومت کہ اب بستیوں کو بھی کھاتا ہے جنگل چلو آو ! سیکھیں اشاروں کی بھاشا کہ بس ، چپ ہی رہنا سکھاتا ہے جنگل