دستار تار تار ہے کاندھوں پہ شال ہے نام حسین غم مرے رکھتا بحال ہے آنکھوں کی چلمنوں پہ اشکوں کی جھڑی ہے ڈوبا غم حسین میں سارا ہی سال ہے