بے سبب اداسی ہے
چشم نم بھی پیاسی ہے
فضا میں خامشی سی ہے
عجب بے کیف سے دن ہین
فضا یہ جھومتی آکر میرے لب چومتی کیوں ہے۔۔؟؟
کبھی اٹھکیلیاں کرتی میری زلفوں کو بکھرائے
پکڑ کہ ہاتھ یادوں کاوہ میرے سامنے لائے
میری آنکھوں میں اسکی آنکھ کی پتلی
تو روتی ہے
مگر۔۔۔۔۔۔۔ اٹھکیلیاں کرتی ہواؤ
اس کو چھیڑو ناں
کہ میں تو اپنی قسمت میں لکھی تقدیر میں گم ہوں
میں عہد رفتہ کے گذرے حسیں لمحوں میں زندہ ہوں۔۔!
مگر،،
اب کچھ دنوں سےعرشیّ کیسے حال میں گم ہوں۔۔؟؟
سحر ہے تیری یادوں کا
دسمبر کی نوازش ہے