دشتِ غم میں ابر کرم کی ہے نوید
دل ہے باغ باغ کہ چلی آئی ہےعید
پہلے توکبھی ہو تی تھی عید کے عید
اب کہ ناپید ہے مثل ِ وفا تیری دید
روٹھے ہوئے دل بھی آج مل بیٹھے
یہ عید عید نہیں، ملن کی ہےشنید
جھومیں گے مستی ء شوق میں آج
آئی ہے میرے آنگن میں عیدِ جدید
کچھ دیر غموں کو الودع کہہ دو رضا
آو کہ مسکرا کے مناتے ہیں عیدِ سعید