اندھیر راہیں، بھٹکتے رہرو، مچلتی آہیں، بکھرتے آنسو
کبھی تو آؤ
چراغ بن کے
پیاسی کھیتی، زمین بنجر، ترستے خوشے، سُلگتے پتھر
کبھی تو آؤ
سحاب بن کے
وہ سب صدائیں؟ وہ سب ندائیں؟ وہ سب دعائیں؟ سوال سارے؟
کبھی تو آؤ
جواب بن کے
کبھی تو بن کر چراغ روشن، تمام تاریکیاں مٹا دو
کبھی تو بادِ بہار بن کر، چمن میں رنگِ حنا سجا دو
پھر ایک صبحِ اگست بن کر، ہماری حالت پہ مسکرا دو
کتاب: نادان لاہوری