یارب وہ دعاؤں کو فیضان اثر دے
جو ہستی مومن کو انوار سے بھر دے
پھر گونج اٹھیں جس سے ملائک کے نشیمن
ان خاک کے پتلوں کو وہ سوز جگر دے
دے شرم وحیاء جس پہ ہر آن میں پہرہ
ملت کے جوانوں کو وہ پاک نظر دے
جو حضرت زہرہ نے دیا چادر کو تقدس
اس قوم کی بیٹی کو پھر اسکی قدر دے
اقوام جہاں میں جو ہمیں عزت سے نوازے
ایمان میں رکھ کے وہ ہمیں شان ہنر دے
گھر چھوڑ کے نکلے ہیں جو طلب علم میں
ان تازہ شگوفوں کو طیبہ کا ابر دے
بے چین ہیں جو ہر آن حرمین کی خاطر
ان عشق کے ماروں کو طیبہ کا سفر دے
اسلام کی خاطر ہو جنہیں کٹنے کا سلیقہ
ملت کے جوانوں کو وہ گردن و سر دے
تھک ہار کے جو بھٹے ہیں تند ہوا سے
انہیں طاقت پرواز دے شاہین کا جگر دے
آصفؔکی الہی یہ تیرے گھر میں دعا ہے
دے موت شہادت کی طیبہ کا نگر دے
آمین ثم آمین