دعا کو یقیں کا اثر چاہیے
دلِ منکسر چشمِ تر چاہیے
عبادت نہیں صرف بھوک اور پیاس
ریاضت کا دردِ جگر چاہیے
پگھل جائے در پیش دل کا جمود
تغافل کا زیر و زبر چاہیے
رہے دل کا روزہ رواں عمر بھر
ہدایت کی ایسی سحر چاہیے
ملے گا مکاں ، لامکاں میں ضرور
مگر پہلے رختِ سفر چاہیے
مرے دل کی تاریکیوں میں، خدا
تری رحمتوں کا گزر چاہیے
تقاضے بشر کے، گناہوں کی گھات
خدا کے کرم کی نظر چاہیے
ملائک کیا جانیں رنجِ خطا
ندامت کو قلبِ بشر چاہیے
عطا کر خدایا جبینِ نیاز
تری بندگی کا ہنر چاہیے