دل میں چھپا ہو کفر تو بیکار ہے دعا
مومن کی ہو زبان تو تلوار ہے دعا
بعدِ دعا قبول کے آثار کیوں نہیں
لگتا ہے مصلیحت میں گرفتار ہے دعا
ہے ’د‘ سے درود عبادت ہے ’ع‘ سے
آخر میں اہلیبیت کا اقرار ہے دعا
مولا کا بغض دل میں زباں میں اثر کہاں
ہر لمحہ ایسے شخص کی بیکار ہے دعا
بیمار ہو دوا ہو دوا میں اثر نہ ہو
ایسےمرض کی آخری ہتھیار ہے دعا
شایانؔ اب دوا میں تیری کیوں نہ ہو اثر
تیری دوا میں شاملِ آثار ہے دعا