دعا کام آ گئی ہم جاں نثاروں غم کے ماروں کی
گھڑی دیکھو بس اب آنے کو ہے دل میں بہاروں کی
مری جانب قدم اٹھتے ہیں یہ کس مہرباں دل کے
صبا خوشبو لئے آئی گلوں کی آبشاروں کی
وہ لے کر تتلیاں دل میں ستاروں کی چمک لے کر
جہاں پر چھا رہی ہے جیسے صورت ماہ پاروں کی
دل نادان سجدے میں گرا ہے ایک عرصے سے
تمنا دید کی لے کر ان آنکھوں کے نظاروں کی
مرے محسن مرے ہمراز تم سے کیا چھپانا ہے
مری دھڑکن نہ رک جائے خبر سن کر کناروں کی
بڑا بے رحم تھا طوفاں تو کیسے بچ گیا عادلؔ
دعا ملتی رہی ہے تجھ کو شاید رب کے پیاروں کی