دعا کی طرح لب پہ سجا لے مجھ کو
زندگی بھر کے لیے اپنا بنا لے مجھ کو
تمام عمر بچھڑنے کا خوف بھی نہ رہے
اگر تو اپنی لکیروں میں بسالے مجھ کو
میرے لبوں کو عطا کر صدا اپنی
گیت کی طرح گنگنالے مجھ کو
تمنا یہ صنم لے گی ہر جنم
دھڑکنوں میں اب تو چھپالے مجھ کو
مانگتی رہی یہ دعا رب سے
وہ کبھی اپنا کہہ کر بلا لے مجھ کو
بھلا دے اپنی ہستی کو صدفؔ
غیروں کی طرح بسا لے مجھ کو