دل اگر ہوتا تو مل جاتا نشان آرزو
تم نے تو مسمار کر ڈالا مکان آرزو
نا مکمل رہ گیا آخر بیان آرزو
کہتے کہتے سو گئے ہم داستان آرزو
دل پہ رکھ لو ہاتھ پھر سننا بیان آرزو
داستان آرزو ہے داستان آرزو
حضرت موسیٰ یہاں لغزش نہ کر جانا کہیں
امتحان آرزو ہے امتحان آرزو
دل مرا دشمن سہی لیکن کہوں تو کیا کہوں
رازدان آرزو ہے رازدان آرزو
تم تو صرف اک دید کی حسرت پہ برہم ہو گئے
کم سے کم پوری تو سنتے داستان آرزو