Add Poetry

دل اگر ہوتا تو مل جاتا نشان آرزو

Poet: قمر جلالوی By: Anila, Sanghar

دل اگر ہوتا تو مل جاتا نشان آرزو
تم نے تو مسمار کر ڈالا مکان آرزو

نا مکمل رہ گیا آخر بیان آرزو
کہتے کہتے سو گئے ہم داستان آرزو

دل پہ رکھ لو ہاتھ پھر سننا بیان آرزو
داستان آرزو ہے داستان آرزو

حضرت موسیٰ یہاں لغزش نہ کر جانا کہیں
امتحان آرزو ہے امتحان آرزو

دل مرا دشمن سہی لیکن کہوں تو کیا کہوں
رازدان آرزو ہے رازدان آرزو

تم تو صرف اک دید کی حسرت پہ برہم ہو گئے
کم سے کم پوری تو سنتے داستان آرزو

Rate it:
Views: 597
08 Jul, 2021
More Qamar Jalalvi Poetry
دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم
ساقیا راس آ گئے ہیں تیرے مے خانے کو ہم
لے کے اپنے ساتھ اک خاموش دیوانے کو ہم
جا رہے ہیں حضرت ناصح کو سمجھانے کو ہم
یاد رکھیں گے تمہاری بزم میں آنے کو ہم
بیٹھنے کے واسطے اغیار اٹھ جانے کو ہم
حسن مجبور ستم ہے عشق مجبور وفا
شمع کو سمجھائیں یا سمجھائیں پروانے کو ہم
رکھ کے تنکے ڈر رہے ہیں کیا کہے گا باغباں
دیکھتے ہیں آشیاں کی شاخ جھک جانے کو ہم
الجھنیں طول شب فرقت کی آگے آ گئیں
جب کبھی بیٹھے کسی کی زلف سلجھانے کو ہم
راستے میں رات کو مڈبھیڑ ساقی کچھ نہ پوچھ
مڑ رہے تھے شیخ جی مسجد کو بت خانے کو ہم
شیخ جی ہوتا ہے اپنا کام اپنے ہاتھ سے
اپنی مسجد کو سنبھالیں آپ بت خانے کو ہم
دو گھڑی کے واسطے تکلیف غیروں کو نہ دے
خود ہی بیٹھے ہیں تری محفل سے اٹھ جانے کو ہم
آپ قاتل سے مسیحا بن گئے اچھا ہوا
ورنہ اپنی زندگی سمجھے تھے مر جانے کو ہم
سن کے شکوہ حشر میں کہتے ہو شرماتے نہیں
تم ستم کرتے پھرو دنیا پہ شرمانے کو ہم
اے قمرؔ ڈر تو یہ ہے اغیار دیکھیں گے انہیں
چاندنی شب میں بلا لائیں بلا لانے کو ہم
Ijlal
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets