دل لگا کر‘ لگ گیا ان کو بھی تنہا بیٹھنا بارے‘ اپنی بیکسی کی ہم نے پائی داد‘ یاں ہیں زوال آمادہ‘ اجزا آفرینش کے تمام مہرِ گردوں‘ ہے چراغِ رہگزارِ باد‘ یاں