دل مچلتا ہے کہ دیکھوں تیرا روضہ ایک بار
یا محمدؐ اب تو سن لے تو مرے دل کی پکار
میرے حالِ زار سے آقا نہیں تو بے خبر
کیا بتاؤں حال اپنا تجھ پہ سب ہے آشکار
اے شہنشاہِ دو عالم سن کے تیرا ذکرِ خیر
دل مرا فرطِ عقیدت سے جھکا بے اختیار
ذکر کرتے ہیں ترا تا آسماں انس و ملک
چومتی ہے در ترا موجِ صبا دیوانہ وار
تو دلوں کے قفل کھولے ذہن کو بخشے جلاء
اے نبیؐ کے اسمِ اعظم تجھ پہ جان و دل نثار
دل تڑپتا ہے مرا ہر پل اسے تسکین دے
میں اکیلی اور میرے گرد ہیں صدمے ہزار
تیرے گیسو پر نچھاور خود ہے ذاتِ کبریا
تیرے دامن کی مہک سے تو مہکتی ہے بہار
دوسروں کو دے سواری اور خود پیدل چلے
بن ترے ہم نے سنا نہ اب تلک ایسا سوار
اے رسولِ مجتبےٰ ، اے رحمت الالعٰلمین
نام پر تیرے ہزاروں بار ہو عذراؔ نثار