دل میں بعغض رکھ، کینہ بھی انا رکھ
اس دل میں نفرت کا نقشہ بنا رکھ
انساں میں سےابلیس ِ کدورت کو نِکال
اس کے سوا جو بچے مجھ کو بتا رکھ
انصاف کی بستی میں مجھے جانا ہے
منزل کا میرے سامنے نقشہ رکھ
ہم نے کیوں کرنا،اپنوں سے حسدو حرص
چلتا رہ یار چلتے سب سے وفا رکھ
یہ لوگ تمہیں کہتے برا بھی تو
یہ مان کہی ان کی اپنی ادا رکھ
تم چاہتے ہو اگر رُموزِ حق تو
اس حق کے سفر کو اوروں سے جدا رکھ
ہاں ہوں گی سبھی حاجتیں تیری پوری
اک بار نبیﷺ کے سامنے مُدعیٰ رکھ