دل میں نفرت کی لگی آگ بجھا دی جائے
Poet: حسنین By: حسنین, Hyderabad
دل میں نفرت کی لگی آگ بجھا دی جائے
اب زمانہ کو محبت کی فضا دی جائے
بات لازم ہے اصولوں کی مگر اے یارو
پہلے دیوار عداوت کی گرا دی جائے
پھر جلے گھر نہ کسی کا بھی حکومت میں کوئی
بے حسی وقت کی جو بھی ہو مٹا دی جائے
کب تلک یوںہی سہو گے یہ ستم دنیا کے
اب تو آواز بغاوت کی اٹھا دی جائے
تاکہ ہر سمت ہو عابد یہ نظام الفت
شمع اک اور محبت کی جلا دی جائے
More Abid Barelvi Poetry
دل میں نفرت کی لگی آگ بجھا دی جائے
دل میں نفرت کی لگی آگ بجھا دی جائے
اب زمانہ کو محبت کی فضا دی جائے
بات لازم ہے اصولوں کی مگر اے یارو
پہلے دیوار عداوت کی گرا دی جائے
پھر جلے گھر نہ کسی کا بھی حکومت میں کوئی
بے حسی وقت کی جو بھی ہو مٹا دی جائے
کب تلک یوںہی سہو گے یہ ستم دنیا کے
اب تو آواز بغاوت کی اٹھا دی جائے
تاکہ ہر سمت ہو عابد یہ نظام الفت
شمع اک اور محبت کی جلا دی جائے
دل میں نفرت کی لگی آگ بجھا دی جائے
اب زمانہ کو محبت کی فضا دی جائے
بات لازم ہے اصولوں کی مگر اے یارو
پہلے دیوار عداوت کی گرا دی جائے
پھر جلے گھر نہ کسی کا بھی حکومت میں کوئی
بے حسی وقت کی جو بھی ہو مٹا دی جائے
کب تلک یوںہی سہو گے یہ ستم دنیا کے
اب تو آواز بغاوت کی اٹھا دی جائے
تاکہ ہر سمت ہو عابد یہ نظام الفت
شمع اک اور محبت کی جلا دی جائے
حسنین






