دل میں یاد خدا بھی آتی ہے
Poet: Moeen Nizami By: kanwal, khi
دل میں یاد خدا بھی آتی ہے
خواہش ما سوا بھی آتی ہے
اس تضادات کے جزیرے پر
حبس ہے اور ہوا بھی آتی ہے
روشنی بھی ہے اس اندھیرے میں
خامشی ہے صدا بھی آتی ہے
خواہشوں سے ادھر کی خواہش میں
ہمیں دل سے حیا بھی آتی ہے
کل دعا نے یہ مجھ سے پوچھا تھا
کیا تمہیں بد دعا بھی آتی ہے
More Moeen Nizami Poetry
میں نے کہا تھا آج نہ جائیں گھوڑے بے حد تھکے ہوئے ہیں میں نے کہا تھا آج نہ جائیں گھوڑے بے حد تھکے ہوئے ہیں
اس نے کہا تھا جانا طے ہے دشمن پیچھے لگے ہوئے ہیں
میں نے کہا تھا دائیں طرف کی گھاٹی میں ہم چھپ جاتے ہیں
اس نے کہا تھا نا ممکن ہے تیروں میں ہم گھرے ہوئے ہیں
میں نے کہا تھا غار میں کاٹیں ہجرت رت کی پہلی راتیں
اس نے کہا تھا اس کے بلوں میں سانپ اور بچھو چھپے ہوئے ہیں
میں نے کہا تھا پیاس کے مارے کالی ریت پہ مر جائیں گے
اس نے کہا تھا ٹھیک ہے لیکن دو مشکیزے بھرے ہوئے ہیں
میں نے کہا تھا اس سے آگے چھپنے کی کیا صورت ہوگی
اس نے کہا تھا ڈرتے کیوں ہو آگے قلعے بنے ہوئے ہیں
میں نے کہا تھا دو ہی ہیں ہم شہر ستم سے جانے والے
اس نے کہا تھا بستی میں کچھ اور بھی ساتھی رکے ہوئے ہیں
میں نے کہا تھا سنتے ہو تم پیچھے پیچھے آتی ٹاپیں
اس نے کہا تھا ہم بھی عجب ہیں دو راہے پر رکے ہوئے ہیں
میں نے کہا تھا اب کیا ہوگا دشمن سر پر آ پہنچا ہے
اس نے کہا تھا غار کے منہ پر لاکھوں جالے تنے ہوئے ہیں
میں نے کہا تھا یہ تو بتاؤ کس کی طرف مہمانی ہوگی
اس نے کہا تھا یثرب والے اک دوجے سے بڑھے ہوئے ہیں
اس نے کہا تھا جانا طے ہے دشمن پیچھے لگے ہوئے ہیں
میں نے کہا تھا دائیں طرف کی گھاٹی میں ہم چھپ جاتے ہیں
اس نے کہا تھا نا ممکن ہے تیروں میں ہم گھرے ہوئے ہیں
میں نے کہا تھا غار میں کاٹیں ہجرت رت کی پہلی راتیں
اس نے کہا تھا اس کے بلوں میں سانپ اور بچھو چھپے ہوئے ہیں
میں نے کہا تھا پیاس کے مارے کالی ریت پہ مر جائیں گے
اس نے کہا تھا ٹھیک ہے لیکن دو مشکیزے بھرے ہوئے ہیں
میں نے کہا تھا اس سے آگے چھپنے کی کیا صورت ہوگی
اس نے کہا تھا ڈرتے کیوں ہو آگے قلعے بنے ہوئے ہیں
میں نے کہا تھا دو ہی ہیں ہم شہر ستم سے جانے والے
اس نے کہا تھا بستی میں کچھ اور بھی ساتھی رکے ہوئے ہیں
میں نے کہا تھا سنتے ہو تم پیچھے پیچھے آتی ٹاپیں
اس نے کہا تھا ہم بھی عجب ہیں دو راہے پر رکے ہوئے ہیں
میں نے کہا تھا اب کیا ہوگا دشمن سر پر آ پہنچا ہے
اس نے کہا تھا غار کے منہ پر لاکھوں جالے تنے ہوئے ہیں
میں نے کہا تھا یہ تو بتاؤ کس کی طرف مہمانی ہوگی
اس نے کہا تھا یثرب والے اک دوجے سے بڑھے ہوئے ہیں
faraz






