دل نشیں آج کل مسکرا کے ملتی ہے
رسٹی دل میں محبت چھپاکےملتی ہے
میری پڑوسن جو ڈنڈا اٹھاکرملتی تھی
اب مجھ سےسر جھکاکےملتی ہے
پیاری مکھانہ کی تو بات ہی کیا ہے جی
جب بھی ملتی ہےگڑ کھاکےملتی ہے
پڑوسن کی ساس کےدل میں بخیلی ہے
وہ دشمنی کو سینےمیں دباکےملتی ہے
ہمسائی کی بہن مردوں کی طرح بہادرہے
وہ مجھ سےسٹی سینٹرمیںجاکےملتی ہے