دل و جان صدقے ہوتے کبھی دل نثار ہوتا
تمہیں ہم گلے لگاتے اگر اختیار ہوتا
انہیں سوچتا میں دل سے تو غزل کے پھول کھلتے
جو زباں پہ حرف آتا گل مشک بار ہوتا
مرا معتبر گریباں مرا محترم گریباں
نہ بہار گھر میں آتی نہ یہ تار تار ہوتا
در غیر پر ہوا خم گیا اعتبار سر کا
در یار پر جو جھکتا سر افتخار ہوتا
وہ نگاہ ناز اٹھتی تو کئی کے ہوش اڑتے
وہ نگاہ ناز جھکتی تو کوئی نثار ہوتا
رہ عشق میں ہیں نعمت شب غم کی تلخیاں بھی
جو گزارتا شب غم بڑا پر وقار ہوتا