دل پہ گراں ہے ذکر فراق و وصال بھی
گزرے ہیں تیرے بعد کئی ماہ و سال بھی
ترک تعلقات پہ نادم ہے وہ بہت
اوروں سے پوچھتا ہے وہ اب میرا حال بھی
ناکام عشق زندۂ جاوید ہو گئے
تاریخ عشق دیتی ہے ایسی مثال بھی
کیا عشق میرے دور میں ناپید ہو گیا
آتا ہے گاہے گاہے یہ دل میں خیال بھی
دل پھر کسی کی یاد سے گھبرا گیا غزلؔ
لگتی ہے آج مجھ کو طبیعت نڈھال بھی