دل کبھی نعت پڑھے اور کبھی لکھنا چاہے
کبھی سرکار کی دہلیز پہ جھکنا چاہے
چومنا چاہے کبھی دست مبارک آقا
اور کبھی آپ کے قدموں سے لپٹنا چاہے
جھیل کر ظلم و ستم تپتے ہوے صحرا میں
دل مرا بن کے بلال آپ پہ بکنا چاہے
بند آنکھوں کو جو کر لوں تو مدینے پہنچوں
پھر مری آنکھ مدینے میں ہی کھلنا چاہے
موت سے پہلے بشارت یہ دعا ہے دل کی
کہ مدینے کی فضاؤں سے مہکنا چاہے