دل کی باتیں کسی سے بولتے نہیں ہیں
پول کسی دوست کے کھولتے نہیں ہیں
جانتے ہیں دولت اپنے مقدرمیں نہیں
اسی لیے جیبوں کو ہم ٹٹولتے نہیں ہیں
کسی بیوفا کی یاد میں رو رو کر
اپنے انمول موتیوں کو رولتے نہیں ہیں
محبت کہ سامنے دنیا کی دولت کیا ہے
محبت کو دولت سے تولتے نہیں ہیں
خدا اپنے پیاروں کا امتحان لیتا ہے
اسی لیے کڑے وقت میں ڈولتے نہیں ہیں
دوستوں کی خوبیاں یاد رکھتے ہیں سدا
ان کہ عیبوں کو ٹٹولتے نہیں ہیں
جانتے ہیں کہ چاند تک رسائی ممکن نہیں اصغر
اسی لیے چکور کی طرح پروں کو تولتے نہیں ہیں