دل کے بہلانے کو دل میں کوئی دلبر رکھنا
Poet: رؤف رحیم By: Zain, Peshawarدل کے بہلانے کو دل میں کوئی دلبر رکھنا 
 اور بیگم کی نگاہوں سے بچا کر رکھنا 
 
 سارے احباب میں بد نام تمہیں کر دے گی 
 اپنے احوال پڑوسن سے چھپا کر رکھنا 
 
 کام اگر اپنا بنانا ہے تو پھر اس کے لیے 
 ہاتھ میں اپنے کوئی ایک منسٹر رکھنا 
 
 گر کمانا ہو تو ڈگری پہ بھروسہ نہ کرو 
 ڈگڈگی ہاتھ میں اور ساتھ میں بندر رکھنا 
 
 دور تک نام کی تشہیر اگر ہے منظور 
 جاری تنقید ادیبوں پہ برابر رکھنا 
 
 ہوں فسادات تو اپنے کو چھپانے کے لیے 
 اپنے آنگن میں کوئی پیڑ تناور رکھنا 
 
 عام فلموں کے طفیل آج ہوئے لو لیٹر 
 پوسٹ آفس میں کئی ایک کبوتر رکھنا 
 
 غیر مدعو کو کسی طرح نہ بڑھنے دیں گے 
 بزم جوہر میں قدم سوچ سمجھ کر رکھنا 
 
 مسئلے کیوں نہ ہوں سنگین سے سنگین رحیمؔ 
 قہقہے کل کے لیے ان کے اٹھا کر رکھنا
More Funny Poetry






