دل کے بہلانے کو دل میں کوئی دلبر رکھنا
اور بیگم کی نگاہوں سے بچا کر رکھنا
سارے احباب میں بد نام تمہیں کر دے گی
اپنے احوال پڑوسن سے چھپا کر رکھنا
کام اگر اپنا بنانا ہے تو پھر اس کے لیے
ہاتھ میں اپنے کوئی ایک منسٹر رکھنا
گر کمانا ہو تو ڈگری پہ بھروسہ نہ کرو
ڈگڈگی ہاتھ میں اور ساتھ میں بندر رکھنا
دور تک نام کی تشہیر اگر ہے منظور
جاری تنقید ادیبوں پہ برابر رکھنا
ہوں فسادات تو اپنے کو چھپانے کے لیے
اپنے آنگن میں کوئی پیڑ تناور رکھنا
عام فلموں کے طفیل آج ہوئے لو لیٹر
پوسٹ آفس میں کئی ایک کبوتر رکھنا
غیر مدعو کو کسی طرح نہ بڑھنے دیں گے
بزم جوہر میں قدم سوچ سمجھ کر رکھنا
مسئلے کیوں نہ ہوں سنگین سے سنگین رحیمؔ
قہقہے کل کے لیے ان کے اٹھا کر رکھنا