دل کے سونے صحن میں گونجی آہٹ کس کے پاؤں کی
Poet: حماد نیازی By: ہارون فضیل, Rawalpindiدل کے سونے صحن میں گونجی آہٹ کس کے پاؤں کی
 دھوپ بھرے سناٹے میں آواز سنی ہے چھاؤں کی
 
 اک منظر میں سارے منظر پس منظر ہو جانے ہیں 
 اک دریا میں مل جانی ہیں لہریں سب دریاؤں کی 
 
 دشت نوردی اور ہجرت سے اپنا گہرا رشتہ ہے 
 اپنی مٹی میں شامل ہے مٹی کچھ صحراؤں کی 
 
 بارش کی بوندوں سے بن میں تن میں ایک بہار آئی 
 گھر گھر گائے گیت گگن نے گونجیں گلیاں گاؤں کی 
 
 صبح سویرے ننگے پاؤں گھاس پہ چلنا ایسا ہے 
 جیسے باپ کا پہلا بوسہ قربت جیسے ماؤں کی 
 
 اک جیسا احساس لہو میں جیتا جاگتا رہتا ہے 
 ایک اداسی دے جاتی ہے دستک روز ہواؤں کی 
 
 سینوں اور زمینوں کا اب منظر نامہ بدلے گا 
 ہر سو کثرت ہو جانی ہے پھولوں اور دعاؤں کی
More Father Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 