دل کے سونے صحن میں گونجی آہٹ کس کے پاؤں کی

Poet: حماد نیازی By: ہارون فضیل, Rawalpindi

دل کے سونے صحن میں گونجی آہٹ کس کے پاؤں کی
دھوپ بھرے سناٹے میں آواز سنی ہے چھاؤں کی

اک منظر میں سارے منظر پس منظر ہو جانے ہیں
اک دریا میں مل جانی ہیں لہریں سب دریاؤں کی

دشت نوردی اور ہجرت سے اپنا گہرا رشتہ ہے
اپنی مٹی میں شامل ہے مٹی کچھ صحراؤں کی

بارش کی بوندوں سے بن میں تن میں ایک بہار آئی
گھر گھر گائے گیت گگن نے گونجیں گلیاں گاؤں کی

صبح سویرے ننگے پاؤں گھاس پہ چلنا ایسا ہے
جیسے باپ کا پہلا بوسہ قربت جیسے ماؤں کی

اک جیسا احساس لہو میں جیتا جاگتا رہتا ہے
ایک اداسی دے جاتی ہے دستک روز ہواؤں کی

سینوں اور زمینوں کا اب منظر نامہ بدلے گا
ہر سو کثرت ہو جانی ہے پھولوں اور دعاؤں کی

Rate it:
Views: 2031
17 Jun, 2022