دلبری اور دلگی احساس ہیں دو جدا جدا
دلبری میں انجمن سے
وہ عشق سا ہے جدا جدا
دلگی میں یار بھی
ہیں بے بہا اور جدا جدا
دلبری کی وہ قُربتیں
وہ پاس بھی ہے جدا جدا
دلگی میں وہ ہجرتیں
وہ یاس بھی ہے جدا جدا
دلگی اور دلبری مزاج ہیں دو الگ تھلگ
دلگی کی محفلوں
کا جواز بھی ہے الگ تھلگ
دلبری کی مجلسوں
کا سواد بھی ہے الگ تھلگ
دلگی میں بس راحتیں
پھر سسکیاں ہی الگ تھلگ
دلبری کی رفاقتیں
پھر ہنسیاں ہی الگ تھلگ
دلبری اور دلگی کیوں جدا جدا ہیں الگ تھلگ
دلبری اور دلگی ہو جائیں گر جو مشترک
نہ دلبری جدا جدا نہ دلگی الگ تھلگ
دلبری میں ہے چاہ ہی چاہ
دلگی میں ہے صرف چاہ
چاہ چاہ سے بڑھے چاشنی احساس اور مزاج میں
پھر دلبری اور دلگی نہ جدا جدا نہ الگ تھلگ