دلوں سے خوف خالق کا گیا تو زلزلے آئے
زمیں پر بوجھ پاپوں کا بڑھا تو زلزلے آئے
خدا نے جن کے ماتھوں پر لگائی مہر سارِق کی
رِعایا نے اُنْھیں حاکم چنا تو زلزلے آئے
صدائیں اَن سنی کر کے سبھی مظلوم لوگوں کی
جو قاضی خود ہی ظالم سے ملا تو زلزلے آئے
فِلِسطِینی مسلمانوں کو مرتا دیکھ کر دیپک
عَرَب خاموش ہی بیٹھا رہا تو زلزلے آئے