دلوں کو دلوں سے ملانا پڑے گا دلوں کی خلش کو مٹانا پڑے گا
دلوں کو جو جوڑے وہ ہی بات اب تو یہ سارے جہاں کو بتانا پڑے گا
نہ محروم ہو علم سے اب تو کوئی رہے قوم غفلت میں اب تو نہ سوئی
نہ باقی رہے اب توظلمت جہاں میں توایسا مشن اب چلانا پڑے گا
صداقت کا ڈنکا بجے اب جہاں میں تو انصاف کے بول ہوں اب بیاں میں
نہ ہوفتنہ برپاجہاں میں کہیں بھی تو ایسی ہی دنیا بسانا پڑے گا
صداقت عدالت اصالت شجاعت یہ اوصاف بن جائیں اپنی ہی عادت
جو ہو اب روِش تو میانہ روی کی تو ایسا ہی جیون بِتانا پڑے گا
نہ چیزوں کا کوئی تاثر رہے اب توکوشش رہے گی یہی اثر کی تب
نگاہیں جمی ہیں جو اسباب ہی پر انہیں کو وہاں سے ہٹانا پڑے گا