دن بدلے موسم بدلا اور بدلا یہ سال آخر
احساس بدلا انسان بدلا .کیوں نہ بدلا اپنا حال آخر
بدلے پھر سے لوگوں کے اصول
بدلا پھر سے ہر اک چمن کا پھول
بہاریں بدلیں نظارے بدلے
چاند بدلا ستارے بدلے
بدل رہی تھی سب کی قسمت
اپنے پاس آکر بدلا یہ کمال آخر
کیوں نہ بدلا اپنا حال آخر
وعدے وفا کے بدلے
بندے خدا کے بدلے
بدلا سب کا زوال آخر
کیوں نہ بدلا اپنا حال آخر
دن بے موسم بدلا اور بدلا یہ سال آخر