دن کو رات تو راتوں کو صبح کرتا ہے اونچے افلاک کو فرشوں سے جدا کرتا ہے سوچ عاجز ہے میری اس کی پذیرائی کو میں تو کہتا ہوں جو کرتا ہے خدا کرتا ہے