وہ بھی کوئی گلشن ہے جس کا مالی نہ ہو
ایسی حسینہ سے پیار کرو جو دل کی کالی نہ ہو
جس خوبی سے کسی نے کاٹی ہے میری جیب
خدا کرے اس طرح کسی جیب کی پامالی نہ ہو
اگردنیا کوئی امیت نہ دے مال و زر کو
پھر کوئی بھی کسی کا سوالی نہ ہو
کاش ہزاروں لوگ میرے دل میں آ بسیں
پھر کسی کے لیے تھوڑی بھی جگہ خالی نہ ہو
ایسے لوگوں پہ مرتے ہیں نئے دور کے حسیں
جن کی جیب بھری ہو اصغر جیسی خالی نہ ہو