رہتے ہیں انبیاء کے سالار مدینے میں
چاروں طرف ہیں پھیلے انوار مدینے میں
ہے حبیب کبریا کا دربار مدینے میں
جنت بھی بٹ رہی ہے لگاتار مدینے میں
یہ وہ آستاں نہیں کہ جھڑکی ملے جہاں سے
دامن میں چھپ رہے ہیں گنہگار مدینے میں
آجاؤ مجرموں کہ شرماؤ نہ تم اِن سے
قسمت بدل رہے ہیں سرکار مدینے میں
مانگو جو اِن سے چاہو دیکھو نہ ظرف اپنا
اس سے بھی بڑھ کے دینگے مختار مدینے میں
جو نہ جا سکو مدینے اپنے ہی گھر پہ مانگو
پہنچیں گی سب دعائیں اے یار مدینے میں
دنیا کی عدالت میں ہر جرم کی سزا ہے
یہاں مغفرت دلائے اقرار مدینے میں
کعبے کی دلکشی بھی اپنی جگہہ ہے لیکن
کتنے حسیں ہیں دیکھو مینار مدینے میں
اس وارثی عشرت کے لبوں کی التجا ہے
ہو جائے اب تو میرا گھر بار مدینے میں