Add Poetry

دور آغاز جفا دل کا سہارا نکلا

Poet: Firaq Gorakhpuri By: murtaza, khi
Daur Aaghaz Jafa Dil Ka Sahara Nikla

دور آغاز جفا دل کا سہارا نکلا
حوصلہ کچھ نہ ہمارا نہ تمہارا نکلا

تیرا نام آتے ہی سکتے کا تھا عالم مجھ پر
جانے کس طرح یہ مذکور دوبارا نکلا

ہوش جاتا ہے جگر جاتا ہے دل جاتا ہے
پردے ہی پردے میں کیا تیرا اشارا نکلا

ہے ترے کشف و کرامات کی دنیا قائل
تجھ سے اے دل نہ مگر کام ہمارا نکلا

کتنے سفاک سر قتل گہہ عالم تھے
لاکھوں میں بس وہی اللہ کا پیارا نکلا

عبرت انگیز ہے کیا اس کی جواں مرگی بھی
ہائے وہ دل جو ہمارا نہ تمہارا نکلا

عشق کی لو سے فرشتوں کے بھی پر جلتے ہیں
رشک خورشید قیامت یہ شرارا نکلا

سر بہ سر بے سر و ساماں جسے سمجھے تھے وہ دل
رشک جمشید و کے و خسرو و دارا نکلا

عقل کی لو سے فرشتوں کے بھی پر جلتے ہیں
رشک خورشید قیامت یہ شرارا نکلا

رونے والے ہوئے چپ ہجر کی دنیا بدلی
شمع بے نور ہوئی صبح کا تارا نکلا

انگلیاں اٹھیں فراقؔ وطن آوارہ پر
آج جس سمت سے وہ درد کا مارا نکلا
 

Rate it:
Views: 1140
08 Aug, 2017
More Firaq Gorakhpuri Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets