Add Poetry

دور تک چھائے تھے بادل اور کہیں سایہ نہ تھا

Poet: Qateel Shifai By: Danish, khi
Daur Tak Chaaye Thay Baadal Aur Kahi Saya Na Tha

دور تک چھائے تھے بادل اور کہیں سایہ نہ تھا
اس طرح برسات کا موسم کبھی آیا نہ تھا

سرخ آہن پر ٹپکتی بوند ہے اب ہر خوشی
زندگی نے یوں تو پہلے ہم کو ترسایا نہ تھا

کیا ملا آخر تجھے سایوں کے پیچھے بھاگ کر
اے دل ناداں تجھے کیا ہم نے سمجھایا نہ تھا

اف یہ سناٹا کہ آہٹ تک نہ ہو جس میں مخل
زندگی میں اس قدر ہم نے سکوں پایا نہ تھا

خوب روئے چھپ کے گھر کی چار دیواری میں ہم
حال دل کہنے کے قابل کوئی ہم سایہ نہ تھا

ہو گئے قلاش جب سے آس کی دولت لٹی
پاس اپنے اور تو کوئی بھی سرمایہ نہ تھا

وہ پیمبر ہو کہ عاشق قتل گاہ شوق میں
تاج کانٹوں کا کسے دنیا نے پہنایا نہ تھا

اب کھلا جھونکوں کے پیچھے چل رہی تھیں آندھیاں
اب جو منظر ہے وہ پہلے تو نظر آیا نہ تھا

صرف خوشبو کی کمی تھی غور کے قابل قتیلؔ
ورنہ گلشن میں کوئی بھی پھول مرجھایا نہ تھا

Rate it:
Views: 2352
29 Nov, 2016
More Qateel Shifai Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets