میرے لفظوں کو نئی رمز سکھانے والے
میری پلکوں پہ ستاروں کو سجانے والے
آ کے پھر سے مجھے تارہ کوئی امید کا دے
اپنے شعروں سے دئے ہر سو جلانے والے
کوئی پنچھی نیا آتا ہے جب درختوں پر
کیوں تصور تیرا ہے دور ٹھکانے والے
چھیڑ پھر ذکر کوئی پھر سے نیا شعر سنا
مجھ کو ہر روز نئی غذل سنانے والے
آج ہر شعر تیرا مجھ کو رلا دیتا ہے
تو کبھی یاد بھی کر مجھکو یاد آنے والے