دوستو

Poet: محمد فیصل By: Muhammad Faisa, Karachi

بس یہی ہے ہماری خطا دوستو
کیوں نہ ہنس کے ستم ہر سہا دوستو

بیوفائی کی تہمت پہ راضی ہیں ہم
کب ہے خود کو کہا باوفادوستو

ہم سے تکمیلِ بغض و عداوت ہوئی
ظلم ہاں ہم نے سب ہی کیا دوستو

نارسائی کا غم اپنا مقسوم ہے
جرمِ اُلفت کی ہے یہ سزا دوستو

ہم سزاوارِ سمع و اطاعت ہوئے
اذنِ دوری ہُوا ہم ہَوا دوستو

بات لیکن یہ پوچھیں جو ہو نہ خفا
ہم سا کوئی جہاں میں ملا دوستو

جس طرح خاک قدموں تلے ہم ہوئے
کوئی تم پہ ہو ا یوں فدا دوستو

جان و دل ہوں کئے جس نے پامال سب
کوئی ایسا بھی ہے دوسرادوستو
 

Rate it:
Views: 688
26 Nov, 2016