دوستوں سے رسائی سوچیں گے
سب سے ہو آشنائی سوچیں گے
سوچتی چاہے جو رہے دنیا
ہم توسب کی بھلائی سوچیں گے
پیار کرتے رہیں ہیں مخلص جو
کیسے پھر بے وفائی سوچیں گے
بے وفائی کی گر مرے جاناں
پھر کبھی ہم جدائی سوچیں گے
ناچنا تو نہیں مجھے آتا
جب میں ناچوں گا بھائی سوچیں گے
لکھ غزل اس لیے رہا ہوں میں
پھر خدا کی خدائی سوچیں گے
جب ہماری کتاب آئے گی
ہم بھی پھر رونمائی سوچیں گے
مل نہ انصاف گر سکا مجھ کو
جب یہ گولی چلائی سوچیں گے
سونے شہزاد دکھ نہیں دیتے
جب کبھی سر پہ آئی سوچیں گے